00:54
0


کراچی: سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمت نہ ملنے پر بیروزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد روزگار کے حصول کے لیے فنی ہنر سیکھ رہی ہے لیکن نوجوانوں کیلیے مہنگائی اور غربت کے باعث ہنر سیکھنے کے باوجود چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
شہر بھر میں اوسط پڑھے لکھے نوجوان فریج اور ایئرکنڈیشن کی مرمت کا ہنر سیکھنے کی طرف مائل ہیں، فریج اور ایئرکنڈیشن کے الیکٹریشن اور مکینکوں کے کام کا سیزن سال کے 8 ماہ ہوتا ہے لیاقت آباد میں اس پیشے سے وابستہ محمد لئیق انصاری نے بتایا کہ حصول تعلیم کے بعد ملازمت ملنا خواب بن گیا میں نے ملازمت نہ ملنے پر فریج اور ایئرکنڈیشن کی مرمت کا 3 سالہ ڈپلومہ سرکاری کالج سے حاصل کیا انھوں نے بتایا کہ پڑھے لکھے نوجوان ملازمت نہ ملنے پر فنی ہنر سیکھنے کیلیے سرکاری اور نجی ٹیکنیکل اداروں اور اسکولوں سے فنی تعلیم کے لیے رجوع کررہے ہیں اس سلسلے میں بڑھتی آبادی اور برقی آلات کے استعمال میں اضافے پر الیکٹریشن، فریج اور ایئرکنڈیشن کی مرمت کے شعبے میں نوجوان زیادہ آرہے ہیں شدید گرمی میں شہر کے پوش علاقوں کے علاوہ اب متوسط طبقے کے علاقوں میں بھی ایئر کنڈیشن لگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے 5 سال قبل گھروں ، دفاتر اور اداروں میں ونڈو اے سی لگوائے جاتے تھے تاہم وولٹیج کے مسائل کے باعث اب اسپلٹ اے سی لگوائے جارہے ہیں۔

فریج اور ایئرکنڈیشن کا اچھا ٹیکنیشن بننے کے لیے ایک سالہ کورس یا 3 سال کا ڈپلومہ کرنا لازمی ہے نوجوان ایک سالہ کورس کے دوران ہی فریج اور ایئرکنڈیشن کی مرمت کی دکانوں پر عملی تربیت حاصل کرتے ہیں جبکہ ڈپلومہ مکمل کرنے والے نوجوان تعلیم مکمل اور عملی تربیت حاصل کرکے اداروں سے وابستہ ہوجاتے ہیں ، کئی پڑھے لکھے نوجوان بیرون ملک ملازمت کے لیے بھی چلے جاتے ہیں فریج اور ایئرکنڈیشن مرمت کے 2 شعبے ہیں ایک میں گھریلو سطح پر کام کیا جاتا ہے جبکہ دوسرے شعبے میں اداروں اور اے سی پلانٹ بنانے کا کام کیا جاتا ہے شہر میں فریج اور ایئرکنڈیشن مرمت کرنے والے کاریگروں کی تعداد 15 ہزار ہے جبکہ مرمت کی دکانوں کی تعداد 5 ہزار ہے مرمت کے کام کا سیزن مارچ میں شروع ہوکر اکتوبر تک چلتا ہے،گرمیوں میں کام عروج پر ہوتا ہے آف سیزن میں زیادہ تر کاریگر فارغ ہوجاتے تھے جس کی وجہ سے اب بیشتر کاریگر اور ٹیکنیشن گیزر، جنریٹر ، یو پی ایس اور الیکٹرک کا کام کرتے ہیں جس سے ان کی آمدن چلتی رہتی ہے۔

0 comments:

Post a Comment